دمشق25ستمبر(ایس او نیوز ؍آئی این ایس انڈیا)شام میں باغیوں کے زیر قبضہ مشرقی حلب میں آج بروز ہفتہ بھی فضائی کارروائی کی گئی ہے۔ ادھر جرمن وزیر دفاع نے دوہرایاہے کہ شام میں قیام امن کی کوششوں کے لیے نو فلائی زون کا قیام مددگار ثابت ہو سکتا ہے۔خبر رساں ادارے روئٹرزنے ذرائع کے حوالے سے لکھا ہے کہ روس کی حمایت یافتہ شامی فضائیہ نے چوبیس ستمبر بروز ہفتہ بھی مشرقی حلب میں اپنی بمباری کا سلسلہ جاری رکھا ہوا ہے۔ حلب میں موجود شہری دفاع کے سربراہ عمار السلیمو نے ٹیلی فون کے ذریعے ہفتے کے روز روئٹرز کو بتایا، بدقسمتی سے بمباری کا سلسلہ جاری ہے۔ اس وقت بھی جنگی جہاز اڑ رہے ہیں۔سریئن آبزرویٹری فار ہیومن رائٹس کے سربراہ رامی عبدالرحمان نے بھی تازہ فضائی حملوں کی تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے، فضائی حملے شدید ہیں اور مسلسل جاری ہیں۔ باغیوں کے زیر قبضہ مشرقی حلب کے مقامی باسیوں کا بھی کہنا ہے کہ بمباری کا سلسلہ جاری ہے۔ جمعے کے دن بھی جنگی طیاروں نے باغیوں کے ٹھکانوں کو نشانہ بنایا تھا۔ اطلاعات ہیں کہ اس تازہ کارروائی کی وجہ سے مشرقی حلب میں کم ازکم نوّے افراد لقمہ اجل بن چکے ہیں۔ جمعے کو کی گئی بمباری میں 47 شہری بھی مارے گئے تھے، جن میں سات بچے شامل تھے۔ ان کارروائیوں کی وجہ سے مشرقی حلب میں بجلی کا نظام منقطع ہو گیا ہے جب کہ پانی، خوراک اور امدادی سامان کی قلت بھی شدیدہوتی جا رہی ہے۔اس صورت حال میں جرمن وزیر خارجہ فرانک والٹر شٹائن مائر نے کہا ہے کہ شام میں نو فلائی زون کاقیام ضروری ہوتا جا رہا ہے۔ جمعے کے دن نیو یارک میں جاری اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے سالانہ اجلاس سے خطاب سے قبل شٹائن مائر نے کہا کہ شام سیز فائر کو مؤثر بنانے کے لیے نو فلائی زون کا قیام معاون ثابت ہو سکتا ہے۔ انہوں نے اپنے مؤقف کودوہرایاکہ شام میں قیام امن کیلئے شامی فضائیہ اور اس کے اتحادی ملک روس کو اپنی کارروائیاں روکنا ہوں گی۔شٹائن مائر نے روس پر بھی زور دیا ہے کہ وہ شامی فضائیہ کی کارروائیوں کو روکنے کی خاطر اپنا اثرورسوخ استعمال کرے۔انہوں نے اصرار کیا کہ اگر شامی صدر بشار الاسد کی حامی افواج فضائی حملے نہیں روکتیں تو اس بحران کے خاتمے کے لیے سیاسی کوششں ضائع ہو سکتی ہیں۔دوسری طرف روسی وزیر خارجہ سرگئی لاوروف نے زور دیا ہے کہ شام میں قیام امن کی خاطر روس اورامریکاکے مابین طے پانے والی ڈیل کو بچانا انتہائی ضروری ہے۔ اقوام متحدہ کی سالانہ جنرل اسمبلی سے خطاب میں انہوں نے شام میں سیز فائر ڈیل کی ناکامی کے لیے امریکا کو ذمہ دار قرار دیا۔ پیر کے دن سے اس ڈیل پر عملدرآمد ختم ہوگیا تھا۔